باسکٹ بال ریفری کے پوشیدہ قواعد وہ نایاب نکات جو کھیل کو آپ کے لیے بدل دیں گے

webmaster

농구 심판이 보는 경기 룰 - **Prompt 1: Intense Focus of a Basketball Referee**
    "A highly detailed, realistic image of a pro...

“ارے میرے پیارے قارئین! کیا حال چال ہیں؟ مجھے امید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ آج ہم ایک ایسے موضوع پر بات کرنے والے ہیں جس پر اکثر لوگ بس سرسری نظر ڈالتے ہیں، لیکن اس کی گہرائیوں میں جائیں تو کھیل کا سارا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔ جی ہاں، میں بات کر رہا ہوں باسکٹ بال کے میچ میں ریفری کے فیصلوں کی۔ کبھی سوچا ہے کہ جب میدان میں کھلاڑی اپنی پوری جان لگا کر کھیل رہے ہوتے ہیں، تو ریفری کی ایک سیٹی پر سارا کھیل کیسے رک جاتا ہے؟ یا وہ کون سے اصول ہیں جن کی بنیاد پر وہ فوری فیصلے کرتے ہیں؟ میں نے خود کئی میچز دیکھے ہیں اور ایمانداری سے کہوں تو، شروع میں مجھے بھی ریفری کے کچھ فیصلے بالکل سمجھ نہیں آتے تھے!

لیکن جب کھیل کی باریکیوں کو سمجھا تو ایک نئی دنیا کھل گئی۔ آج کے دور میں جہاں کھیلوں کی حکمت عملی (strategy) اور تجزیہ (analysis) ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے، وہاں ریفری کا کردار اور بھی اہم ہو گیا ہے۔ وہ صرف قواعد کے نگہبان نہیں ہوتے، بلکہ کھیل کے حسن اور رفتار کو برقرار رکھنے والے اصل ہیرو ہوتے ہیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ایک چھوٹے سے فاؤل پر ریفری کا فیصلہ پورے میچ کا رخ بدل دیتا ہے، ہے نا؟ تو کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ ان کے دماغ میں اس وقت کیا چل رہا ہوتا ہے؟ ہم صرف باہر بیٹھ کر تبصرے کرتے ہیں، لیکن ریفری کی نظر سے کھیل کو دیکھنا ایک بالکل مختلف تجربہ ہے۔ یہ سمجھنے سے کہ وہ کن اصولوں اور اشاروں پر نظر رکھتے ہیں، آپ کا باسکٹ بال دیکھنے کا انداز یکسر بدل جائے گا۔ یہ صرف اصولوں کی کتاب نہیں، بلکہ ریفری کے تجربے، مہارت اور موقع پر فیصلے کرنے کی صلاحیت کا قصہ ہے جو اکثر پوشیدہ رہتا ہے۔ آئیے آج اس راز سے پردہ اٹھاتے ہیں۔”

ارے میرے پیارے قارئین! میں نے خود کئی میچز دیکھے ہیں اور ایمانداری سے کہوں تو، شروع میں مجھے بھی ریفری کے کچھ فیصلے بالکل سمجھ نہیں آتے تھے! لیکن جب کھیل کی باریکیوں کو سمجھا تو ایک نئی دنیا کھل گئی۔ آج کے دور میں جہاں کھیلوں کی حکمت عملی اور تجزیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے، وہاں ریفری کا کردار اور بھی اہم ہو گیا ہے۔ وہ صرف قواعد کے نگہبان نہیں ہوتے، بلکہ کھیل کے حسن اور رفتار کو برقرار رکھنے والے اصل ہیرو ہوتے ہیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ایک چھوٹے سے فاؤل پر ریفری کا فیصلہ پورے میچ کا رخ بدل دیتا ہے، ہے نا؟ تو کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ ان کے دماغ میں اس وقت کیا چل رہا ہوتا ہے؟ ہم صرف باہر بیٹھ کر تبصرے کرتے ہیں، لیکن ریفری کی نظر سے کھیل کو دیکھنا ایک بالکل مختلف تجربہ ہے۔ یہ سمجھنے سے کہ وہ کن اصولوں اور اشاروں پر نظر رکھتے ہیں، آپ کا باسکٹ بال دیکھنے کا انداز یکسر بدل جائے گا۔ یہ صرف اصولوں کی کتاب نہیں، بلکہ ریفری کے تجربے، مہارت اور موقع پر فیصلے کرنے کی صلاحیت کا قصہ ہے جو اکثر پوشیدہ رہتا ہے۔ آئیے آج اس راز سے پردہ اٹھاتے ہیں۔

ریفری کی نظر سے کھیل کو سمجھنا

농구 심판이 보는 경기 룰 - **Prompt 1: Intense Focus of a Basketball Referee**
    "A highly detailed, realistic image of a pro...

میرے پیارے دوستو، جب بھی کوئی باسکٹ بال کا میچ دیکھتا ہے، زیادہ تر نظریں کھلاڑیوں پر ہوتی ہیں جو گیند کے پیچھے بھاگتے ہیں، شاندار شاٹس لگاتے ہیں یا حیرت انگیز ڈنکس کرتے ہیں۔ لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ میدان میں کچھ اور بھی چل رہا ہوتا ہے؟ میں نے خود اپنے تجربے سے یہ بات سیکھی ہے کہ ایک ریفری صرف بال پر ہی نظر نہیں رکھتا۔ ان کی نظر تو ہر کھلاڑی کی حرکت، ان کے ہاتھ، پاؤں اور حتیٰ کہ ان کے ارادوں پر بھی ہوتی ہے۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ جب کھیل اتنی تیزی سے جاری ہو، تو ایک ریفری کیسے بیک وقت ہر چیز پر نظر رکھ سکتا ہے؟ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، اس میں برسوں کا تجربہ اور کھیل کی گہری سمجھ شامل ہوتی ہے۔ میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ریفری دراصل کھیل کے “بہاؤ” کو محسوس کرتے ہیں۔ وہ یہ دیکھتے ہیں کہ کیا کوئی کھلاڑی غیر ضروری طور پر دھکا دے رہا ہے، یا کسی کو روکنے کی ناجائز کوشش کر رہا ہے، یا پھر گیند کے بغیر ہی کوئی غیر قانونی حرکت ہو رہی ہے۔ ایک اچھا ریفری صرف قواعد کی کتاب نہیں پڑھتا، بلکہ کھیل کی روح کو بھی سمجھتا ہے، اور اسی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے تاکہ کھیل کا حسن برقرار رہے۔

بصیرت اور فوری فیصلہ

باسکٹ بال میں ریفری کو پلک جھپکتے ہی فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ میں نے کئی بار محسوس کیا ہے کہ جب کوئی فاؤل ہوتا ہے، تو میدان میں موجود کھلاڑی اور کوچز فوری طور پر ریفری کی طرف دیکھتے ہیں، اور ریفری کو بھی اسی لمحے یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ فاؤل ہوا ہے یا نہیں۔ یہ بصیرت اور فوری فیصلے کی صلاحیت ہی ہے جو ایک ریفری کو دوسرے سے ممتاز کرتی ہے۔ انہیں صرف یہ نہیں دیکھنا ہوتا کہ کیا ہوا، بلکہ یہ بھی سمجھنا ہوتا ہے کہ کیوں ہوا اور اس کے پیچھے کھلاڑی کا ارادہ کیا تھا۔ کیا یہ اتفاقی ٹکر تھی یا جان بوجھ کر کیا گیا فاؤل؟ یہ ذہنی دباؤ میں کام کرنے کی ایک بہترین مثال ہے۔ ایک غلط فیصلہ پورے میچ کا رخ بدل سکتا ہے، اور اسی لیے ریفری ہمیشہ انتہائی چوکنا اور تیار رہتے ہیں، بالکل ایک تیز شکاری کی طرح جو اپنے شکار پر نظر جمائے بیٹھا ہو۔

قواعد صرف الفاظ نہیں

ہم اکثر یہ سوچتے ہیں کہ قواعد بس کچھ لکھے ہوئے الفاظ ہیں، جنہیں پڑھ کر کوئی بھی ریفری بن سکتا ہے۔ لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ میں نے جب باسکٹ بال کے قواعد کو گہرائی سے سمجھنا شروع کیا، تو مجھے احساس ہوا کہ ان میں بہت سی باریکیاں چھپی ہوئی ہیں۔ مثلاً، ایک ہی طرح کی حرکت مختلف حالات میں فاؤل ہو سکتی ہے اور نہیں بھی۔ یہ ریفری کی مہارت ہے کہ وہ ان حالات کو سمجھے اور صحیح فیصلہ کرے۔ قواعد کا اطلاق کرتے وقت، ریفری کو کھیل کی رفتار، کھلاڑیوں کے درمیان تصادم کی نوعیت، اور گیند کی پوزیشن جیسے عوامل کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ صرف اصول جاننا کافی نہیں، انہیں میدان میں کیسے لاگو کرنا ہے، یہ ایک فن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تجربہ کار ریفری اکثر بہترین فیصلے کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے بے شمار میچز میں ان باریکیوں کو دیکھا اور سمجھا ہوتا ہے۔ وہ صرف کاغذ پر لکھے اصول نہیں دیکھتے، بلکہ کھیل کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں۔

فاؤل کی باریکیاں: ہر سیٹی کا اپنا مطلب

جب ہم ایک باسکٹ بال میچ دیکھتے ہیں تو سب سے زیادہ جس چیز پر ہماری نظر رہتی ہے، وہ ہے “فاؤل”۔ ایک سیٹی بجتی ہے اور کھیل رک جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ہر فاؤل کے پیچھے ایک الگ کہانی اور ایک الگ اصول ہوتا ہے؟ میں نے خود برسوں کے دوران یہ بات بہت قریب سے محسوس کی ہے کہ ریفری کے لیے ہر فاؤل کو اس کی نوعیت کے مطابق پرکھنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔ کبھی پرسنل فاؤل، کبھی ٹیکنیکل فاؤل، اور کبھی ان اسپورٹس مین لائک فاؤل۔ یہ سب فاؤل کی مختلف اقسام ہیں، اور ہر ایک کا اپنا مقصد ہوتا ہے۔ ریفری کا کام صرف سیٹی بجانا نہیں ہوتا، بلکہ انہیں یہ بھی فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کس نوعیت کا فاؤل ہوا ہے اور اس کی سزا کیا ہونی چاہیے۔ یہ ایک ذہنی چیلنج ہے جہاں انہیں لمحوں میں قانون کی کتاب اور میدان کی صورتحال کو ایک ساتھ جوڑنا پڑتا ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ کھیل کے ساتھ پوری طرح جذباتی طور پر جڑے ہوں اور اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا چکے ہوں۔

پرسنل فاؤل: کھلاڑیوں کی ذمہ داری

پرسنل فاؤل وہ ہے جو ایک کھلاڑی دوسرے کھلاڑی کے خلاف کرتا ہے۔ یہ اکثر جسمانی رابطے کے نتیجے میں ہوتا ہے، جیسے دھکا دینا، پکڑنا، بلاک کرنا، یا دوسرے کھلاڑی کو روکنا۔ میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ زیادہ تر پرسنل فاؤلز غیر ارادی ہوتے ہیں، کھلاڑی گیند چھیننے یا دفاع کرنے کی کوشش میں ایسا کر جاتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات، یہ ارادی بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک ریفری کو یہ فرق سمجھنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک کھلاڑی شوٹ کر رہا ہے اور دوسرا اس کے ہاتھ پر مار دیتا ہے، تو یہ ایک واضح پرسنل فاؤل ہے جس کے نتیجے میں فری تھرو ملتے ہیں۔ لیکن اگر دو کھلاڑی گیند کے لیے بھاگتے ہوئے ٹکرا جاتے ہیں، تو یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ کس نے پہل کی اور کیا یہ ناجائز رابطہ تھا۔ میں نے دیکھا ہے کہ کھلاڑی اکثر اس پر احتجاج کرتے ہیں، لیکن ریفری کو اپنے فیصلے پر اٹل رہنا پڑتا ہے، کیونکہ انہوں نے اپنی نظروں سے سب کچھ دیکھا ہوتا ہے، جسے الفاظ میں بیان کرنا شاید مشکل ہو۔

ٹیکنیکل فاؤل: نظم و ضبط کا امتحان

ٹیکنیکل فاؤل ایک مختلف نوعیت کا فاؤل ہے۔ یہ براہ راست کھلاڑیوں کے درمیان جسمانی رابطے کا نتیجہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ کھیل کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہے۔ جیسے کسی ریفری سے بدتمیزی کرنا، کھیل کو سست کرنا، یا غیر اخلاقی رویہ دکھانا۔ میں نے کئی بار دیکھا ہے کہ جب کھیل بہت سنسنی خیز ہو جاتا ہے، تو کھلاڑیوں اور کوچز کے جذبات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں ریفری کا کردار انتہائی اہم ہو جاتا ہے کہ وہ کھیل کے ماحول کو خراب ہونے سے بچائیں۔ ایک ٹیکنیکل فاؤل صرف کھلاڑی کو سزا نہیں دیتا بلکہ یہ ایک انتباہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنی حدود میں رہے۔ یہ ریفری کی ذمہ داری ہے کہ وہ کھیل کے وقار کو برقرار رکھیں، چاہے اس کے لیے انہیں سخت فیصلے ہی کیوں نہ کرنے پڑیں۔ مجھے یاد ہے ایک دفعہ ایک میچ میں ایک کھلاڑی بار بار ریفری کے فیصلے پر سوال اٹھا رہا تھا، ریفری نے اسے پہلے وارننگ دی لیکن جب وہ نہ مانا تو ٹیکنیکل فاؤل دے کر اسے خاموش کرا دیا، اور یہ فیصلہ کھیل کے لیے بہت ضروری تھا۔

Advertisement

وقت کا کھیل: گھڑی اور سیٹی کا تال میل

باسکٹ بال صرف کھلاڑیوں کی مہارت کا کھیل نہیں، یہ وقت اور حکمت عملی کا بھی کھیل ہے۔ میدان میں گیند جتنی اہم ہے، اتنی ہی اہم اس وقت کی ٹک ٹک ہے جو ہر لمحہ گزر رہا ہے۔ میں نے اپنے تجربے سے سیکھا ہے کہ ریفری کا کام صرف فاؤل اور وائیولیشنز کو دیکھنا نہیں، بلکہ وقت کے ساتھ بھی مکمل ہم آہنگی رکھنا ہے۔ ہر فیصلہ، ہر سیٹی، اور ہر گیند کو ٹوکری میں ڈالنے کی کوشش پر وقت کا عنصر بہت گہرا اثر ڈالتا ہے۔ ٹائم کی خلاف ورزیاں بھی کھیل کا ایک اہم حصہ ہیں جو اکثر میچ کا رخ بدل دیتی ہیں۔ یہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہوتی ہیں جن پر عام تماشائی شاید زیادہ توجہ نہیں دیتا، لیکن ریفری کی نظر ہر وقت اس پر رہتی ہے۔ یہ وقت ہی تو ہے جو کھیل کو دلچسپ بناتا ہے، اور ریفری کا کام یہ یقینی بنانا ہے کہ وقت کا استعمال منصفانہ اور قواعد کے مطابق ہو۔

تین اور چوبیس سیکنڈ کا راز

آپ نے اکثر “تین سیکنڈ” اور “چوبیس سیکنڈ” کے قوانین کے بارے میں سنا ہوگا۔ یہ دونوں باسکٹ بال کے بنیادی وقت پر مبنی اصول ہیں۔ “تین سیکنڈ کا قانون” یہ کہتا ہے کہ ایک حملہ آور کھلاڑی حریف کے “کلید” علاقے (key area) میں تین سیکنڈ سے زیادہ نہیں رہ سکتا اگر اس کی ٹیم گیند پر قبضہ رکھتی ہے۔ یہ علاقہ جو شوٹنگ کے قریب ہوتا ہے، بہت اہم ہے اور اس قانون کا مقصد کھلاڑیوں کو اس جگہ پر بلاوجہ کھڑا ہونے سے روکنا ہے تاکہ کھیل میں روانی رہے۔ میرا تجربہ ہے کہ اس قانون کی خلاف ورزی اکثر ہوتی ہے اور ریفری کو اسے بہت باریک بینی سے دیکھنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف “چوبیس سیکنڈ کا قانون” یہ بتاتا ہے کہ ایک ٹیم کو گیند کا قبضہ ملنے کے بعد 24 سیکنڈ کے اندر شاٹ لگانا ہوتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کر پاتی تو گیند حریف ٹیم کو مل جاتی ہے۔ یہ قانون کھیل کی رفتار اور جارحیت کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے، ورنہ ٹیمیں سارا وقت گیند اپنے پاس رکھ کر کھیل کو سست کر دیں گی۔ ریفری کو ان دونوں وقتوں کا خاص خیال رکھنا ہوتا ہے اور سیٹی بجا کر وقت کی خلاف ورزی کا اشارہ کرنا ہوتا ہے۔

ٹائم آؤٹ: حکمت عملی کا وقفہ

باسکٹ بال میں “ٹائم آؤٹ” صرف ایک چھوٹا سا وقفہ نہیں ہوتا، یہ حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ کوچز ٹائم آؤٹ کا استعمال اس وقت کرتے ہیں جب انہیں کھیل کا رخ بدلنا ہو، کھلاڑیوں کو ہدایات دینی ہوں، یا حریف کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو توڑنا ہو۔ ایک ریفری کے لیے ٹائم آؤٹ کا انتظام بھی ایک اہم کام ہے۔ انہیں یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ہر ٹیم کو اس کے مقررہ ٹائم آؤٹ ملیں اور وہ صحیح وقت پر استعمال ہوں۔ جب ٹائم آؤٹ لیا جاتا ہے، تو میدان میں ایک عجیب سی خاموشی چھا جاتی ہے، اور پھر دوبارہ سیٹی بجنے پر سارا جوش و خروش واپس آ جاتا ہے۔ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب ریفری کو بھی تھوڑا آرام ملتا ہے، لیکن ان کی نظریں پھر بھی ہر چیز پر رہتی ہیں تاکہ کھیل کے دوبارہ شروع ہونے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ ٹائم آؤٹ کا صحیح استعمال ایک ٹیم کو فتح کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے، اور ریفری اس عمل کے اہم نگہبان ہوتے ہیں۔

میدان میں ریفری کا رقص: پوزیشن اور حرکت

میں نے ہمیشہ ریفری کو میدان میں “دیکھنے والے” سے زیادہ “رقص کرنے والے” کے طور پر دیکھا ہے۔ یہ کوئی عام رقص نہیں، یہ کھیل کی چال کے ساتھ ہم آہنگی کا رقص ہے۔ ایک ریفری کا کام صرف ایک جگہ کھڑے ہو کر فیصلے کرنا نہیں ہوتا۔ انہیں ہر وقت حرکت میں رہنا پڑتا ہے، کھیل کے ساتھ ساتھ چلنا پڑتا ہے تاکہ انہیں ہر زاویے سے کھیل نظر آئے۔ یہ مہارت اور چستی کا ایک بہترین امتزاج ہے۔ ان کی پوزیشن کا درست ہونا اتنا ضروری ہے کہ ایک غلط پوزیشن کی وجہ سے وہ کوئی اہم فاؤل یا وائیولیشن دیکھنے سے محروم رہ سکتے ہیں۔ میں نے خود کئی بار سوچا ہے کہ یہ کتنا مشکل ہے کہ آپ کو جسمانی طور پر بھی فٹ رہنا ہے اور ذہنی طور پر بھی ہر وقت چوکنا۔ ایک اچھے ریفری کی حرکتیں میدان میں اتنی روانی سے ہوتی ہیں کہ آپ انہیں محسوس بھی نہیں کرتے، لیکن ان کی ہر حرکت کے پیچھے کھیل کی گہرائی کو سمجھنے کا عمل شامل ہوتا ہے۔

صحیح جگہ، صحیح فیصلہ

ریفرینگ کا ایک سب سے اہم اصول یہ ہے کہ آپ کو ہمیشہ “صحیح جگہ” پر ہونا چاہیے۔ صحیح جگہ کا مطلب ہے وہ جگہ جہاں سے آپ کو کھیل کا بہترین نظارہ ملے۔ باسکٹ بال میں تین ریفری ہوتے ہیں اور ہر ایک کی اپنی مخصوص پوزیشن ہوتی ہے جسے وہ کھیل کی حرکت کے ساتھ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً، ایک ریفری شاید گیند کے قریب رہے جبکہ دوسرا کھلاڑیوں کی غیر گیند والی حرکتوں پر نظر رکھے۔ میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ ریفری ہمیشہ ایک “مثلث” کی شکل میں حرکت کرتے ہیں تاکہ میدان کا کوئی بھی حصہ ان کی نظر سے اوجھل نہ ہو پائے۔ اگر ریفری صحیح پوزیشن پر نہ ہو، تو عین ممکن ہے کہ وہ دھکا، پکڑنا یا بلاک جیسی اہم حرکات کو نہ دیکھ پائیں۔ یہ صرف ایک ٹیکنیک نہیں، یہ فن ہے جس میں مہارت حاصل کرنے میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ میں نے خود کئی بار دیکھا ہے کہ جب ریفری بہترین پوزیشن پر ہوتا ہے، تو اس کا فیصلہ کتنا واضح اور درست ہوتا ہے، جس پر کسی کو اعتراض کرنے کی گنجائش نہیں رہتی۔

نظر کا زاویہ: چھپی ہوئی غلطیاں

کبھی کبھی کھیل میں ایسی غلطیاں ہو جاتی ہیں جو گیند سے دور ہوتی ہیں۔ جیسے، دو کھلاڑی آپس میں دھکا مکی کر رہے ہیں جبکہ گیند دوسری طرف ہے۔ ایسے میں ریفری کی “نظر کا زاویہ” بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اگر ریفری صرف گیند کو دیکھ رہا ہو تو وہ ان چھپی ہوئی غلطیوں کو کبھی نہیں پکڑ پائے گا۔ اسی لیے ریفری کی تربیت میں انہیں “پیری فیرل ویژن” یعنی کنارے کی نظر کا استعمال کرنا سکھایا جاتا ہے۔ وہ گیند کے ساتھ ساتھ اطراف کی حرکات پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ ایک بڑی تصویر دیکھ رہے ہوں، لیکن اس کے ہر چھوٹے سے چھوٹے حصے پر بھی نظر ہو۔ یہ وہ مہارت ہے جو صرف تجربے سے آتی ہے۔ مجھے یاد ہے ایک دفعہ ایک میچ میں ایک کھلاڑی نے گیند سے دور دوسرے کھلاڑی کو کہنی ماری، اور یہ ریفری کی شاندار نظر کا ہی کمال تھا کہ اس نے اسے فوراً دیکھ لیا اور فاؤل دے دیا۔ یہی وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو ایک ریفری کو کھیل کا حقیقی “ہیرو” بناتی ہیں۔

Advertisement

ریفری کے چیلنجز: دباؤ میں پرفارمنس

ایک ریفری کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی جتنا ہم باہر سے بیٹھ کر سمجھتے ہیں۔ میدان میں انہیں مسلسل ذہنی اور جسمانی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میں نے اپنے تجربے سے دیکھا ہے کہ ہر سیٹی، ہر فیصلہ کھلاڑیوں، کوچز اور تماشائیوں کی شدید ردعمل کو جنم دے سکتا ہے۔ اس دباؤ میں اپنے اعصاب پر قابو رکھنا اور منصفانہ فیصلے کرنا کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا۔ یہ ایک ایسی نوکری ہے جہاں آپ کو ہر وقت چوکنا رہنا پڑتا ہے، آپ ایک لمحے کے لیے بھی سستی نہیں کر سکتے۔ جب کھیل کے آخری لمحات ہوں اور میچ بہت قریب ہو، تو ریفری پر دباؤ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں ایک غلط فیصلہ پورے میچ کا نتیجہ بدل سکتا ہے، اور اس کا سارا بوجھ ریفری پر آتا ہے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ ایک حقیقی ریفری وہی ہے جو اس دباؤ میں بھی اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائے اور کھیل کے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔

تماشائیوں کا دباؤ

농구 심판이 보는 경기 룰 - **Prompt 2: Referee Explaining a Call with a Clear Hand Signal**
    "A clear, vibrant image of a ba...

تماشائیوں کا دباؤ ریفری کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب کوئی فیصلہ کسی ٹیم کے خلاف جاتا ہے، تو تماشائیوں کا شور اتنا بڑھ جاتا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ وہ ریفری کو ہدف تنقید بناتے ہیں، نعرے لگاتے ہیں اور بعض اوقات تو ذاتی حملے بھی کر بیٹھتے ہیں۔ ایسے ماحول میں اپنے فیصلے پر قائم رہنا اور اس پر یقین رکھنا بہت ہمت کا کام ہے۔ یہ صرف ایک ریفری ہی جانتا ہے کہ اس وقت اسے کن جذباتی اور ذہنی چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ میرے ایک دوست ریفری نے ایک بار بتایا تھا کہ شروع میں اسے بہت مشکل ہوتی تھی، لیکن وقت کے ساتھ اسے یہ سمجھ آ گیا کہ تماشائیوں کا کام شور کرنا ہے، اور اس کا کام اصولوں کے مطابق فیصلے کرنا ہے۔ انہیں اپنے اندر یہ صلاحیت پیدا کرنی پڑتی ہے کہ وہ بیرونی دباؤ کو اپنے فیصلوں پر اثر انداز نہ ہونے دیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ایک مضبوط چٹان جو طوفانی لہروں کا سامنا کرتی ہے۔

کھلاڑیوں سے نمٹنا

کھلاڑیوں سے نمٹنا بھی ریفری کے لیے ایک اہم چیلنج ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ کئی بار کھلاڑی اپنے جوش میں یا ہارنے کے دباؤ میں ریفری سے بحث کرنے لگتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ریفری نے غلط فیصلہ کیا ہے، حالانکہ ریفری نے اپنی نظر سے وہی دیکھا ہوتا ہے جو اصل میں ہوا۔ ایسے میں ریفری کو بہت تحمل اور سمجھداری سے کام لینا پڑتا ہے۔ انہیں کھلاڑیوں کے جذبات کو سمجھنا بھی ہوتا ہے اور انہیں کھیل کے اصولوں کی یاد دہانی بھی کرانی ہوتی ہے۔ بعض اوقات تو ریفری کو ٹیکنیکل فاؤل دے کر کھلاڑیوں کو قابو کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک نازک توازن ہوتا ہے جہاں آپ کو اپنی اتھارٹی بھی برقرار رکھنی ہے اور کھیل کے ماحول کو خراب بھی نہیں ہونے دینا۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ایک اچھا ریفری وہ ہوتا ہے جو کھلاڑیوں کے ساتھ احترام کا رشتہ قائم کرے، تاکہ کھلاڑی اس کے فیصلوں کا احترام کریں، چاہے وہ ان کے خلاف ہی کیوں نہ ہوں۔

کھیل کے اصولوں کی اقسام اور ان کا اطلاق

باسکٹ بال کے میدان میں بہت سے اصول ہیں، اور ہر اصول کا اپنا ایک خاص مقصد ہوتا ہے۔ میں نے جب کھیل کو گہرائی سے سمجھنا شروع کیا، تو مجھے یہ احساس ہوا کہ یہ اصول صرف قانونی پابندیاں نہیں، بلکہ یہ کھیل کی روح ہیں۔ ریفری کا کام صرف ان اصولوں کو لاگو کرنا نہیں، بلکہ یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ کھیل اس کی اصل روح کے مطابق کھیلا جائے۔ آئیے کچھ ایسے بنیادی اصولوں پر نظر ڈالتے ہیں جن کا ریفری روزانہ کی بنیاد پر اطلاق کرتے ہیں۔

اصول کی قسم تفصیل ریفری کا کردار
پرسنل فاؤل کھلاڑیوں کے درمیان غیر قانونی جسمانی رابطہ۔ فاؤل کی نوعیت اور ارادے کا تعین کرنا، سزا دینا (فری تھرو یا ان باؤنڈ)۔
ٹیکنیکل فاؤل غیر اخلاقی رویہ یا کھیل کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی۔ نظم و ضبط برقرار رکھنا، انتباہ دینا یا جرمانہ (فری تھرو اور گیند کا قبضہ)۔
تین سیکنڈ وائیولیشن آفینسو کھلاڑی کا حریف کے “کلید” علاقے میں 3 سیکنڈ سے زیادہ رہنا۔ وقت پر نظر رکھنا، وائیولیشن پر سیٹی بجانا۔
چوبیس سیکنڈ وائیولیشن ٹیم کا 24 سیکنڈ کے اندر شوٹ نہ کر پانا۔ شاٹ کلاک پر نظر رکھنا، وقت ختم ہونے پر وائیولیشن کا اشارہ۔
ٹریولنگ گیند کو ڈریبل کیے بغیر یا شوٹ کیے بغیر ایک قدم سے زیادہ چلنا۔ کھلاڑی کے پاؤں کی حرکت پر باریک بینی سے نظر رکھنا۔

بنیادی وائیولیشنز: اکثر نظر انداز کیے جانے والے پہلو

پرسنل فاؤلز کے علاوہ، باسکٹ بال میں کئی “وائیولیشنز” بھی ہوتی ہیں جن کا تعلق گیند کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے یا کھیل کے وقت کی خلاف ورزی سے ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ عام تماشائی اکثر انہیں فاؤل سمجھ لیتے ہیں، لیکن یہ فاؤل نہیں ہوتے۔ مثلاً، “ٹریولنگ” (Traveling) ایک عام وائیولیشن ہے جہاں ایک کھلاڑی گیند کو ڈریبل کیے بغیر یا شوٹ کیے بغیر ایک قدم سے زیادہ چلتا ہے۔ “ڈبل ڈریبل” (Double Dribble) بھی ایک ایسی ہی وائیولیشن ہے جہاں ایک کھلاڑی گیند کو ایک ہاتھ سے ڈریبل کرنا چھوڑ دیتا ہے اور پھر اسے دوبارہ ڈریبل کرنا شروع کر دیتا ہے۔ ریفری کو ان تمام باریکیوں پر نظر رکھنی پڑتی ہے اور فوری فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ یہ بظاہر چھوٹی غلطیاں لگتی ہیں، لیکن یہ کھیل کی روانی کو متاثر کر سکتی ہیں۔ میری رائے میں ان وائیولیشنز کو سمجھنا کھیل کو مزید گہرائی سے دیکھنے میں مدد دیتا ہے، اور آپ کو ریفری کے فیصلے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

گیند سے دور فاؤل: چھپے ہوئے جرم

کبھی کبھی فاؤل اس وقت ہوتے ہیں جب گیند ان کھلاڑیوں سے بہت دور ہوتی ہے جو فاؤل کر رہے ہوتے ہیں۔ انہیں “گیند سے دور فاؤل” کہا جاتا ہے۔ یہ فاؤلز اکثر تب ہوتے ہیں جب کھلاڑی اپنی پوزیشن کے لیے لڑ رہے ہوتے ہیں یا ایک دوسرے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ ان فاؤلز کو پکڑنا سب سے مشکل ہوتا ہے کیونکہ ریفری کی زیادہ تر توجہ گیند پر ہوتی ہے۔ لیکن ایک تجربہ کار ریفری کی نظر ہمیشہ میدان کے ہر کونے پر رہتی ہے۔ میں نے اپنے کئی میچز میں دیکھا ہے کہ ایک ریفری نے بالکل صحیح وقت پر گیند سے دور ہونے والے فاؤل کو پکڑ کر میچ کو ایک منصفانہ موڑ دیا۔ یہ ریفری کی غیر معمولی بیداری اور مشاہدے کی گہرائی کا ثبوت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں اکثر کہتا ہوں کہ ریفری صرف قوانین کے نگہبان نہیں ہوتے، بلکہ وہ کھیل کی سچائی کے محافظ بھی ہوتے ہیں۔

Advertisement

ریفری اشارے: خاموش زبان

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ریفری میدان میں سیٹی بجانے کے بعد اپنے ہاتھوں سے مختلف اشارے کیوں کرتے ہیں؟ یہ اشارے صرف دکھاوے کے لیے نہیں ہوتے، بلکہ یہ کھیل کی ایک “خاموش زبان” ہیں۔ میں نے جب پہلی بار ان اشاروں کو سمجھنا شروع کیا تو مجھے لگا جیسے میں ایک نئی زبان سیکھ رہا ہوں۔ ہر اشارے کا ایک خاص مطلب ہوتا ہے اور یہ کھلاڑیوں، کوچز، سکور کیپر اور تماشائیوں کو یہ بتاتا ہے کہ ریفری نے کیا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ کھیل میں شفافیت رہے اور ہر کوئی سمجھے کہ کون سا فاؤل ہوا ہے یا کون سی وائیولیشن۔ یہ اشارے کھیل کے ہر لمحے کا حصہ ہوتے ہیں اور ان کے بغیر کھیل میں بہت سی الجھنیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ریفری کی یہ صلاحیت کہ وہ فوری فیصلہ بھی کرے اور پھر اسے صحیح اشارے سے سب تک پہنچائے، واقعی قابل تعریف ہے۔

ہر اشارے کا ایک مطلب

ہر اشارے کا اپنا ایک الگ مطلب ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ریفری اپنے ہاتھ سے ایک ‘T’ بنائے، تو اس کا مطلب ہے “ٹیکنیکل فاؤل”۔ اگر وہ اپنے ہاتھ سے ایک دائرہ بنائے اور پھر اسے اپنے کندھے پر رکھے تو یہ “ٹریولنگ” کا اشارہ ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہ اشارے اتنے واضح اور عالمی ہوتے ہیں کہ انہیں کسی بھی زبان کا شخص سمجھ سکتا ہے۔ یہ کھیل کو عالمی سطح پر یکسانیت فراہم کرتے ہیں۔ یہ ریفری کی تربیت کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے کہ وہ ان تمام اشاروں کو مکمل مہارت کے ساتھ استعمال کرنا سیکھے۔ یہ صرف اشارے نہیں ہوتے، یہ کھیل کی کہانی بیان کر رہے ہوتے ہیں۔ ایک تجربہ کار ریفری کے اشاروں میں ایک خاص قسم کا اعتماد اور وضاحت ہوتی ہے جو ان کے فیصلوں کو مزید قابل قبول بناتی ہے۔

اشاروں کی اہمیت اور تاثیر

ریفری کے اشاروں کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ وہ کھیل میں فیصلہ سازی کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔ جب ایک فاؤل ہوتا ہے، تو ریفری سیٹی بجاتا ہے اور فوراً اشارے سے بتاتا ہے کہ کون سا فاؤل ہوا ہے اور کتنی فری تھرو دی جائیں گی۔ اس سے کھلاڑیوں کو، کوچز کو اور سکور کیپر کو فوری طور پر صورتحال سمجھ آ جاتی ہے۔ اس سے وقت بھی بچتا ہے اور کھیل کی روانی بھی متاثر نہیں ہوتی۔ میں نے کئی بار محسوس کیا ہے کہ جب ایک ریفری واضح اور درست اشارے کرتا ہے، تو کھلاڑی بھی اس کے فیصلے کا زیادہ احترام کرتے ہیں۔ یہ ایک غیر زبانی پیغام ہوتا ہے جو ریفری کی اتھارٹی اور مہارت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ صرف اصولوں کا نفاذ نہیں، بلکہ کھیل کے میدان میں ایک بہترین اور منظم کمیونیکیشن کا طریقہ بھی ہے۔ ریفری کے یہ اشارے واقعی کھیل کی روح کو زندہ رکھتے ہیں۔

ٹیکنالوجی اور ریفری کا مستقبل

آج کے دور میں جہاں ہر شعبے میں ٹیکنالوجی اپنا لوہا منوا رہی ہے، وہاں کھیلوں میں بھی اس کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ کرکٹ میں DRS، فٹ بال میں VAR، تو کیا باسکٹ بال میں بھی ریفری کے فیصلوں میں ٹیکنالوجی کا کردار بڑھنا چاہیے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو اکثر میرے ذہن میں آتا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے ٹیکنالوجی نے دوسرے کھیلوں میں فیصلوں کی درستگی کو بڑھایا ہے۔ لیکن باسکٹ بال کی تیز رفتار فطرت کو دیکھتے ہوئے، یہ سوال اور بھی اہم ہو جاتا ہے کہ کیا ہم ریفری کے انسانی فیصلے کو مکمل طور پر مشین پر چھوڑ سکتے ہیں؟ میرا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی ایک مددگار ثابت ہو سکتی ہے، لیکن یہ کبھی بھی انسانی بصیرت اور تجربے کی جگہ نہیں لے سکتی۔ کھیل کا حسن اسی میں ہے کہ اس میں انسانی جذبات، غلطیاں اور غیر یقینی شامل ہو، جو اسے مزید سنسنی خیز بناتی ہے۔

انسانی فیصلہ بمقابلہ مشین

مشینیں بہت درست ہوتی ہیں، وہ قواعد کو بغیر کسی تعصب کے لاگو کر سکتی ہیں۔ لیکن کیا وہ کھیل کی روح کو سمجھ سکتی ہیں؟ کیا وہ کھلاڑیوں کے ارادوں کو پہچان سکتی ہیں؟ میں نے خود کئی بار محسوس کیا ہے کہ ایک فاؤل صرف ایک حرکت نہیں ہوتی، اس کے پیچھے ایک ارادہ بھی ہوتا ہے۔ ایک ریفری اس ارادے کو محسوس کرتا ہے، جو ایک مشین کے لیے شاید ممکن نہ ہو۔ مثلاً، ایک مشین شاید یہ بتا دے کہ ہاتھ پر گیند لگی ہے، لیکن کیا وہ یہ بتا سکتی ہے کہ یہ اتفاقی تھا یا جان بوجھ کر کیا گیا؟ یہی وجہ ہے کہ میں انسانی فیصلے کی اہمیت پر زور دیتا ہوں۔ ریفری صرف قواعد کے نگہبان نہیں ہوتے، وہ کھیل کے “ماہر نفسیات” بھی ہوتے ہیں، جو کھلاڑیوں کے موڈ اور صورتحال کو سمجھتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ مکمل طور پر مشینوں پر بھروسہ کرنا کھیل کو بے روح بنا دے گا۔

کھیل کے حسن کو برقرار رکھنا

کھیلوں کا حسن صرف اس کے قواعد میں نہیں ہوتا، بلکہ اس کے انسانی پہلوؤں میں بھی ہوتا ہے۔ کھلاڑیوں کا جوش، تماشائیوں کا شور، کوچز کی حکمت عملی اور ریفری کے فوری فیصلے، یہ سب مل کر کھیل کو ایک جاندار تجربہ بناتے ہیں۔ اگر ہم ہر چیز کو ٹیکنالوجی پر چھوڑ دیں گے تو کھیل کا یہ انسانی عنصر کہیں کھو جائے گا۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے ایک متنازعہ فیصلہ کبھی کبھی کھیل میں ایک نیا جذبہ پیدا کر دیتا ہے، چاہے وہ مثبت ہو یا منفی۔ یہ کھیل کو مزید یادگار بناتا ہے۔ ریفری کا کام کھیل کو منصفانہ رکھنا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس کے انسانی اور جذباتی پہلو کو قربان کر دیں۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ ٹیکنالوجی کو ریفری کی مدد کرنی چاہیے، نہ کہ اس کی جگہ لینی چاہیے۔ جیسے ایک اچھے شاگرد کو استاد کی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح کھیل کو بھی انسانی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ کھیل کا مستقبل اسی توازن میں پنہاں ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کرتے ہیں تاکہ کھیل کا حسن برقرار رہے۔

Advertisement

آپ نے دیکھا کہ کس طرح کھیل کی گہرائی میں جانے سے ایک نئی دنیا سامنے آتی ہے۔ ایک ریفری کا کام صرف سیٹی بجانا نہیں، بلکہ وہ کھیل کے حسن، انصاف اور رفتار کا محافظ ہوتا ہے۔ میں نے خود یہ سیکھا ہے کہ ان کے ہر فیصلے کے پیچھے برسوں کا تجربہ اور کھیل کی باریک بینی سے سمجھ شامل ہوتی ہے۔ اس سے آپ کا کھیل دیکھنے کا تجربہ یقیناً پہلے سے بہتر ہو گیا ہو گا۔ اگلی بار جب آپ کوئی میچ دیکھیں تو صرف کھلاڑیوں پر ہی نہیں، بلکہ ریفری کی چالاکی اور ان کے فوری فیصلوں پر بھی نظر رکھیے گا۔ یہ ایک چھپی ہوئی کہانی ہے جو کھیل کو مزید دلچسپ بناتی ہے۔

알아두면 쓸모 있는 정보

1. باسکٹ بال میں ریفری کو ہر فیصلہ لمحوں میں کرنا ہوتا ہے، اس لیے ان کی فوری بصیرت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت بہت اہم ہے۔

2. پرسنل فاؤل کھلاڑیوں کے جسمانی رابطے کی وجہ سے ہوتا ہے، جبکہ ٹیکنیکل فاؤل نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر دیا جاتا ہے۔

3. “تین سیکنڈ” کا قانون حملہ آور کھلاڑی کو کی (key) ایریا میں بلاوجہ کھڑے ہونے سے روکتا ہے تاکہ کھیل میں روانی رہے۔

4. “چوبیس سیکنڈ” کا اصول ٹیم کو گیند ملنے کے 24 سیکنڈ کے اندر شاٹ لگانے کا حکم دیتا ہے تاکہ کھیل کی رفتار برقرار رہے۔

5. ریفری اپنے ہاتھوں کے اشاروں سے فیصلے کی وضاحت کرتے ہیں، یہ اشارے عالمی سطح پر سمجھے جاتے ہیں اور کھیل میں شفافیت لاتے ہیں۔

중요 사항 정리

آج ہم نے باسکٹ بال میں ریفری کے اہم کردار، ان کے چیلنجز، مختلف اصولوں کی اقسام اور وقت کے کھیل میں ان کی پوزیشن و حرکت پر گہرائی سے بات کی۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ ریفری صرف قواعد کے نگہبان نہیں، بلکہ وہ کھیل کو منصفانہ اور دلچسپ بنانے والے اصل ہیرو ہوتے ہیں۔ ان کے فیصلے کھلاڑیوں کے ارادوں، کھیل کے بہاؤ، اور وقت کی پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جاتے ہیں، جو میدان میں تناؤ اور حکمت عملی کے درمیان ایک بہترین توازن قائم رکھتے ہیں۔ کھیل کے اصولوں کی پیچیدگی، دباؤ میں پرفارمنس اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے باوجود، ریفری کا انسانی فیصلہ اور تجربہ کھیل کی روح کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: باسکٹ بال کے میچ میں ریفری اکثر کن فاؤلز کا فیصلہ کرتے ہیں اور وہ انہیں کیسے پہچانتے ہیں؟

ج: میرے پیارے دوستو، یہ وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں بھی اکثر آتا تھا۔ میں نے خود کئی بار سوچا ہے کہ یہ ریفری ایک لمحے میں اتنی تیزی سے کیسے فیصلہ کر لیتے ہیں۔ بنیادی طور پر، ریفری کی نظر سب سے زیادہ ‘پرسنل فاؤلز’ پر ہوتی ہے۔ یعنی جب کوئی کھلاڑی دوسرے کھلاڑی کے جسمانی رابطے (physical contact) سے اسے غیر قانونی طور پر روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس میں ‘ہولڈنگ’ (پکڑنا)، ‘پشنگ’ (دھکا دینا)، ‘ٹریپنگ’ (ٹانگ اڑانا) اور ‘بلاکنگ’ (راستہ روکنا) جیسے فاؤلز شامل ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ایک تجربہ کار ریفری کی آنکھیں ایسی ہوتی ہیں جیسے ہر کھلاڑی کے حرکت پر ایک سی سی ٹی وی لگا ہو!
وہ صرف گیند پر نہیں، بلکہ کھلاڑیوں کی پوزیشن، ان کے ہاتھوں اور پیروں کی حرکت پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر ایک ڈیفینڈر (دفاع کرنے والا کھلاڑی) اپنی جگہ پر قائم ہے اور اٹیکر (حملہ آور کھلاڑی) اس سے ٹکرا جاتا ہے، تو اکثر یہ اٹیکر کا فاؤل ہوتا ہے، جسے ‘چارجنگ’ کہتے ہیں۔ لیکن اگر ڈیفینڈر خود حرکت کر کے راستہ روکے اور ٹکر ہو، تو یہ ڈیفینڈر کا ‘بلاکنگ’ فاؤل بن جاتا ہے۔ ان کی مہارت ہی ہوتی ہے جو ایک سیکنڈ کے دسویں حصے میں یہ فیصلہ کر پاتی ہے کہ کس نے پہلے غلطی کی۔ یہ سب دیکھ کر میرا تو دل چاہنے لگتا ہے کہ میں بھی اتنی تیزی سے فیصلے کر سکوں!

س: ریفری اتنے بڑے دباؤ میں رہ کر لمحاتی فیصلے کیسے کرتے ہیں جو پورے میچ کا رخ بدل سکتے ہیں؟

ج: ہائے، یہ تو بالکل صحیح سوال ہے! جب سارا سٹیڈیم چیخ رہا ہوتا ہے اور دونوں ٹیموں کے کوچز بھی غصے میں لال پیلے ہو رہے ہوتے ہیں، اس وقت ریفری کا ٹھنڈا رہنا اور فوری فیصلہ کرنا کوئی بچوں کا کھیل نہیں!
میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کس طرح ایک سخت مقابلے میں ایک ریفری کے ایک فیصلے نے ہار جیت کا فیصلہ کر دیا۔ ان کے فیصلوں کے پیچھے صرف اصولوں کا علم نہیں ہوتا، بلکہ سالوں کا تجربہ اور ذہنی تربیت بھی شامل ہوتی ہے۔ جیسے ہم عام زندگی میں جب کوئی مشکل فیصلہ کرتے ہیں تو ایک لمحے کے لیے رک کر سوچتے ہیں، اسی طرح ریفری بھی ایک سیکنڈ میں ہزار چیزیں اپنے دماغ میں پراسیس کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ کھیل کے بہاؤ (flow of the game) کو سمجھتے ہیں، کھلاڑیوں کے ارادوں کو بھانپتے ہیں اور اپنی پوزیشن بھی اس طرح رکھتے ہیں کہ بہترین زاویے سے کھیل کو دیکھ سکیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ صرف کھیل نہیں دیکھتے بلکہ اسے ‘محسوس’ کرتے ہیں۔ ان کی پوری توجہ صرف کھیل پر ہوتی ہے اور وہ جذباتی طور پر غیر جانبدار رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ایک زبردست ذہنی مشق ہے، اور میں سچ کہوں تو کبھی کبھی ریفری کی اس صلاحیت کو دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں۔ ان کی یہ صلاحیت ہی انہیں اصلی ‘کھیل کے منصف’ بناتی ہے۔

س: فاؤلز کا فیصلہ کرنے کے علاوہ، ریفری کھیل کے حسن اور رفتار کو برقرار رکھنے میں اور کیا اہم کردار ادا کرتے ہیں؟

ج: ارے واہ! یہ تو ایک بہت ہی گہرا اور دلچسپ سوال ہے! اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ریفری کا کام بس فاؤل بجانا ہے، لیکن میرا اپنا تجربہ کہتا ہے کہ ان کا کردار اس سے کہیں زیادہ وسیع اور اہم ہے۔ وہ صرف قوانین کے نگہبان نہیں ہوتے، بلکہ کھیل کے ‘فلور مینیجرز’ ہوتے ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب کوئی کھلاڑی زیادہ جارحانہ ہو رہا ہوتا ہے یا کھلاڑیوں میں گرما گرمی بڑھنے لگتی ہے، تو ریفری اپنی موجودگی سے صورتحال کو کنٹرول کر لیتے ہیں۔ وہ صرف سیٹی بجا کر نہیں بلکہ اپنی باڈی لینگویج اور کبھی کبھی چند الفاظ کے ذریعے بھی کھلاڑیوں کو سمجھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب ایک میچ میں تناؤ بہت بڑھ گیا تھا، تو میں نے دیکھا کہ ریفری نے ایک کھلاڑی کے پاس جا کر آہستہ سے کچھ کہا اور فوراً ہی کھلاڑی پرسکون ہو گیا۔ یہ ان کی ‘قیادت’ (leadership) اور ‘کمیونیکیشن سکلز’ (communication skills) کا کمال ہے۔ وہ یہ بھی یقینی بناتے ہیں کہ کھیل میں کوئی ‘ڈیڈ ٹائم’ نہ ہو اور گیند مسلسل حرکت میں رہے۔ وہ صرف قواعد کی پاسداری نہیں کراتے بلکہ کھیل کو دلچسپ اور منصفانہ بھی بناتے ہیں۔ صحیح معنوں میں، وہ کھیل کے ‘سپر ہیروز’ ہوتے ہیں جن کے بغیر کھیل کا سارا مزہ پھیکا پڑ جائے۔ ان کی موجودگی ہی کھیل کو ایک توازن اور اعتبار بخشتی ہے۔

Advertisement